رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے علامہ طباطبائی یونیورسٹی کے ڈین اور نقد مبانی سلفی گری- وھابیت- قومی اجلاس کے منتظمین سے ملاقات میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ سلفیت اور وھابیت وہ عظیم مصیبت ہے جو اسلام کے دامن گیر ہے اور اس کا مقابلہ سبھی اپنی ذمہ داری جانیں کہا: سلفی گری اور وھابیت کی بنیاد افراطیت پر استوار ہیں کہ جس نتیجہ ویرانی ، نابودی، قتل ، خونریزی اور اخلاقی مفاسد کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۔
اس مرجع تقلید نے تاکید کی : وھابیت اور سلفی گری کو اسلام کا حصہ نہ قرار دیا جائے کیوں کہ یہ لوگ فکری انجماد کے مالک ہیں اور آیات قرآن کریم کو اپنے نفس و مزاج کے مطابق اور اپنی مرضی تحت تفسیر کرتے ہیں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے وھابیت اور تکفیریوں کو " نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَ نَكْفُرُ بِبَعْضٍ ، ہم بعض پر ایمان لائیں گے اور بعض کا انکار کریں گے " کا مصداق جانا اور کہا: وھابیت نے اسلام کی مکمل تحریف کی ہے اور اسے بدل کر رکھ دیا ہے کہ جس کی بنیادیں سیاسی ہیں ۔
انہوں نے مزید یہ بیان کرتے ہوئے کہ وھابیت کی عمر ختم ہونے کے قریب ہے کہا: ہم نے سوویت یونین کی نابودی سے دس سال پہلے " مارکسزم کی زندگی کا خاتمہ" کے عنوان سے ایک کتاب تحریر کی تھی اور آج یہ کہ رہا ہوں کہ وھابیت کی عمر ختم ہونے کے قریب ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے سلفی گری اور وهابی افکار کا نتیجہ داعش ، تکفیری ، نابودی ، قتل و خوںریزی اور اخلاقی مفاسد بتایا اور کہا: در حال حاضر یہ لوگ اپنی بقا کے لئے ہاتھ پیر مار رہے ہیں ، مگر ان کی کوشش نتیجہ بخش نہ ہوگی اور انہیں منزل نہ ملے گی ۔
انہوں نے وھابیت اور تکفیریوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی تاکید کی اور کہا: وھابی اور تکفیری افکار کا نتیجہ جز نابودی اور بربادی کے سوا کچھ بھی نہیں ، جہاد النکاح وھابیت کے لئے بہت بڑی آبروزی تھی کہ دنیا بھی اس مسئلہ کو بخوبی سمجھ چکی ہے ۔
اس مرجع تقلید نے سعودیہ عربیہ کو دھشتگردوں کی زادگاہ بتایا اور کہا: اگر چہ یہ لوگ بظاھر تکفیریوں کو خود سے الگ بتاتے ہیں مگر دنیا اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ دھشت گردی کا مرکز تکفیری ہیں ۔ /۹۸۸/ ن